![]() |
Qabarstan By nazai shazai Horror novel |
👇ONLINE READ HERE 👇
ماریہ اپنی فیملی کے ساتھ اس گھر میں کچھ دن پہلے ہی شفٹ ہوئی تھی اس کے والدین کا تبادلہ کراچی سے حیدراباد ہو گیا تھا جس کی وجہ سے اس کی پوری فیملی کو حیدراباد شفٹ ہونا پڑا یہ بات تقریبن 1958 کی ہے تب کیوں کہ اتنی آبادی نہیں تھی ۔
جس گھر میں وہ شفٹ ہوئے تھے اس کے ساتھ ہی تھوڑی سی جگہ چھوڑ کر قبرستان تھا جب کہ دوسری جانب خالی پلاٹ تھا سامنے بھی خالی پلاٹ تھا۔
دو تین خالی پلاٹ چھوڑ کر ہی کوئی گھر ہوتا تھا ماریہ کی پوری فیملی میں ماں باپ اک بھائی بھابھی اور اس کے دو بچے تھے
ماریہ نے اپنا اوپر والا کمرہ منتخب کیا تھا ۔
( گھر میں آنے کے اک ہفتے بعد )
جب ماریہ کام سے فری ہونے کے بعد اپنے کمرے میں گئی اور تازہ ہوا لینے کے لئے کھڑکی کھولی تو اس نے دیکھا کے اس کی پوری فیملی قبرستان میں کھڑی تھی۔
(ماریہ کی کھڑکی سے قبرستان صاف دیکھائی دیتا تھا )
یہ سب رات کے اس پہر یہاں کیا کر رہے ہیں ؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ سب رات کے اس پہر یہاں کیا کر رہے ہیں ۔
ماریہ جب بھاگ کر نیچے گئی تو سب اپنے کمرے میں ہی موجود تھے ۔
( ماریہ کے گھر میں نماز کوئی نہیں پڑھتا تھا )
ماریہ نے سوچا کے ہو سکتا ہے میرا وہم ہو مگر ماریہ گزشتہ چار پانچ دنوں سے سب کا بدلا ہوا روایہ نوٹ کر رہی تھی ۔
جب اپنی امی کے پاس جاتی تو وہ اس غور کر دیکھتی رہتی۔
جب بھابھی سے بات کرتی تو اس کی بھابھی اس سے ایسے بات کرتی جیسے وہ اک دوسرے کو جانتی ہی نہ ہوں ۔
( ہفتہ پہلے )
امی جب کچن سے فری ہو کر کمرے میں گئی تو آرام کے لئے بیڈ پر لیٹ گئی۔
ماریہ کے ابو کمرے میں نہیں تھے اچانک ماریہ کی امی کو ایسا لگا کہ کوئی اس کے پاس کھڑا ہے۔
ماریہ کی امی نے جب آنکھیں کھولی تو کوئی نہیں تھا ۔
ماریہ کی امی نے اپنا وہم سمجھ کر کروٹ بدلی تو آئنے میں اک نہایت بدصورت شکل کی عورت کھڑی تھی۔
اس کی آنکھیں سفید تھی۔
مکمل چہرے پر جگہ جگہ خراشیں تھی۔
پیٹ میں خنجر لگا تھا ۔
جس میں سے تازہ خون بہہ رہا تھا ۔
ماریہ کی امی نے یہ دیکھ کر شیخ مارنا چاہی مگر اس کی آواز تو کہی گم ہو گئی ہے۔
اچانک ماریہ کی امی نے پیٹ میں درد محسوس کیا۔
جب اس نے اپنے پیٹ کی طرف دیکھا تو وہی خنجر اس کے پیٹ میں تھا ۔
جس میں سے خون نکل رہا تھا اب اس عورت نے اپنے پیٹ میں سے آنت نکال کر کھانا شروع کر دی۔
ماریہ کی امی کے منہ میں بھی آنت خود بہ خود اگئے۔
جو وہ چبانے لگی
ماریہ کی امی کی آنکھوں میں درد کے مارے آنسو نکلنے لگے
پھر اس عورت نے وہ آنت چھوڑ دی جو اس کے پیٹ سے لٹکنے لگی بالکل ماریہ کی امی کے پیٹ سے بھی ویسے ہی آنت لٹکنے لگی
اب عورت نے شیشہ توڑ کر اس کی کرچیاں منہ میں ڈال لی اور چبانے لگی۔
اور نگل لی
اس کے منہ سے خون کا فوارا نکلنے لگا ٹھیک ماریہ کی امی کے منہ سے بھی ویسے ہی خون کا فوارا پھوٹا۔
امی یہ درد برداشت نہ کر سکی اور موقع پر ہی دم توڑ گئی۔
عورت امی کی ٹانگ کو منہ میں ڈال کر گھسیٹ کر قبرستان لے گئی۔
اور اس کے یانی امی کے خون کو ایسے چاٹ کر گئی جیسے وہاں خون کا اک قطرہ بھی نہ تھا ۔
ماریہ کی شادی بہت اچھے گھر میں ہوئی تھی اس کا خاوند جس کا نام اسد تھا اس سے بہت محبت کرتا اس کی ساس بھی بہت اچھے دل کی مالک تھیں سسر کا شادی سے پہلے ہی انتقال ہو چکا تھا ماریه کے اسد سے دو بچے تھے بیٹی ہیرا اور بیٹا سعد بیٹی کی عمر پانچ سال اور بیٹا تین سال کا تھا شروع میں دن اچھے گزرے مگر پھر ماریا کی ماں نے ماریا سے کہنا شروع کردیا کے تم اپنے شوہر سے کہو کے تمھیں علیحدہ گھر لے کر دے مگر ماریا نا مانتی لیکن اپنے شوہر کے گھر جاتے ہی اسے پتہ نہیں کیا ہوجاتا اس کا اپنی زبان پر قابو نا رہتا وہ اسے کہتی کے مجھے الگ گھر لے کر دو مگر اس کا شوہر نا مانتا غرض دونوں کے بیچ لڑائی شروع ہو گی بات طلاق کی نوبت تک آگئی ماریا ناراض ہو کر مایکے چلی گی جن کا کراچی سے حیدرآباد تبادلہ ہوگیا جس کی وجہ سے ماریا کو بھی ساتھ جانا پڑا لیکن ابھی اس کی طلاق نہیں ہوئی تھی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جب ابو کمرے میں آے تو امی بیڈ پر سو رہی تھی وہ بھی آ کر لیٹ گے رات کے قریباً تین بجے ان کی آنکھ کھلی تو امی کمرے میں نہیں تھی پھر ان کو باہر سے کچھ آواز آئ وہ باہر گئے تو یہ آواز کچن سے آرہی تھی جیسے کوئی ہنس رہا ہو جب وہ کچن میں گئے تو ان کی اپر کی سانس اوپر اور نیچے کی نیچے رہ گی امی کے پاس بلی پڑی ہوئی تھی اس کا پیٹ چاک تھا اور پورے فرش پر خون پھیلا تھا اور امی اس کے پیٹ کو منہ لگے بیٹھی تھی ابو کچن کے اندر آے یہ تم کیا کر رہی ہو اچانک کچن کا دروازہ بند ہو جاتا ہے ابو دروازہ کھولنے کی کوشش کرتے ہے مگر دروازہ نہیں کھلتا جب واپس امی کی طرف دیکھتے ہے تو وہاں کچھ نہیں ہوتا ابو گھبرا جاتے ہے اچانک ابو کو محسوس ہوتا ہے کہ ان کہ پاس کوئی کھڑا ہے جب ابو وہاں منہ کرتے ہے تو وہاں ایک لڑکا کھڑا ہوتا ہے کون ہو تم ابو نے پوچھا وہ کچھ نہیں بولتا اچانک ہوا میں ایک چھری اڑتی ہوئی آتی ہے اور وہ لڑکے کے تن کو سر سے جدا کر دیتی ہے خون کا فوارہ لڑکے کے گلے سے پھوٹا ابو یہ دیکھ کر نیچے گر گے لڑکے کے کا خون آلود منہ ابو کے پاس اڑ کر آتا ہے اور ہنسنے لگتا ہے تم کون ہو کیا چاھتے ہو مگر وہ ہنستا جاتا ہے اس کا دھڑ چھری پکڑتا ہے اور ابو کے پاس آکر بیٹھ جاتا ہے ابو رونے لگ جاتے ہے وہ چھری ابو کے پیٹ مارتا ہے ایک کی بعد دوسرا وار کرتا ہے اور لگاتار کرتا ہی رہتا ہے ایک زوردار چیخ ابو کے منہ سے نکلی اور ابو دم توڑ گئے وہ عورت جس نے امی کو مارا تھا اور اس سر کٹے کا منہ دونوں ابو کے خون کو چاٹتے ہیں اچھی طرح خون چاٹنے کے بعد وہ ابو کے جسم کو کھڑکی سے قبرستان کی طرف لے جاتے ہے اور کچن بلکل پہلے کی طرح صاف ہو جاتا ہے ۔
بھابھی جب صبح امی ابو سے ناشتے کا پوچھنے آتی ہیں تو امی اس سے کہتی ہیں بیٹا تم اپنی خیر مناؤ ہم تو ناشتہ کر لیں گے یہ کہ کر امی اور ابو مسکرانے لگتے ہیں ان کی مسکراہٹ بہت ہی پراسرار ہوتی ہے بھابھی فوری طور پر باہر آجاتی ہیں یہ کیا کہ رہی تھی امی خیر ناشتہ بنانا ہے ابھی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کچن میں بھابھی آکر جیسے ہی نل کھولتی ہیں تو نل میں سے پانی کی جگہ خون نکلنے لگتا ہے بھابھی گھبرا کر پیچھے ھٹ جاتی ہیں اور منہ دوسری طرف کر لیتی ہیں جیسے ہی دوبارہ نل کی طرف دیکھتی ہیں تو وہاں پانی ہی ہوتا ہے کیا یہ میرا وہم تھا ہو سکتا ہے خیر جب بھابھی انڈا پھینٹ کر پین میں ڈالتی ہے اور کچھ لینے کے لئے فریج کی طرف جاتی ہیں جیسے ہی وہ فرج کھولتی ہیں تو وہاں امی کا کٹا ہوا سر پڑا ہوتا ہے بھابھی یہ دیکھ کر زوردار چیخ مارتی ہیں جیسے ہی وہ بھاگ کر پین کی طرف جاتی ہیں تو وہاں مری ہوئی بلی پڑی ہوتی ہے جس کا خون پورے پین میں پھیلا ہوا تھا بھابھی ایک بار پھر چیخ مارتی ہیں اور بیہوش ہو جاتی ہیں بھابھی بھابھی کیا ہوا آپ کو ماریہ بھابھی کی آواز سن کر کچن میں جاتی ہے تو بھابھی بیہوش پڑی ہوتی ہیں بھائی بھائی دیکھیں بھابھی کو کیا ہوا بھائی بھاگ کر آتے ہیں بھابھی کو اٹھا کر کمرے میں لے جاتے ہیں۔
۔..........................................
ماریہ قبرستان میں کھڑی ہوتی ہے ہر جگا سناٹا ہوتا ہے ماریہ چاروں طرف منہ گھوما کر دیکھتی ہے مگر اس کے علاوہ وہاں کوئی نہیں ہوتا (الو کی بھیانک آواز ماحول میں ایک عجیب پراسراریت پیدا کر رہی تھی ) اچانک ماریا کی سامنے والی قبر کھلتی ہے اور ایک بہت ہی بھیانک عورت جس کی آنکھیں سفید ہوتی ہیں نکلتی ہے ایک اور سامنے والی قبر کھلتی ہے اور ایک سر کٹا نکلتا ہے ماریا کی دائیں جانب والی قبر پھٹتی ہے اور اس کی امی نکلتی ہے دائیں جانب والی قبر سے ابو نکلتا ہے پیچھے سے آواز آتی ہے تو جیسے ہی وہ پیچھے مڑتی ہے تو اس کی بھائی اور بھابھی نکلتے ہے ہاہاہا نہیں بچے گی تو نہیں بچے گی تو مرے گی جیسے سب مرے ہیں تو بھی مرے گی تو بھی نہیں بچے گی نہیں بچے گی ہاہاہا ماریا کی آنکھ کھل جاتی ہے اف کتنا بھیانک خواب تھا ماریا اپنے بچوں کو دیکھتی ہے جو سہی سلامت سو رہے ہوتے ہے ماریا آنکھیں بند کر کے دوبارہ سونے کی کوشش کرتی ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ادھی رات کو قریباً تین بجے بھابھی کی آنکھ کھلتی ہے کوئی جیسے گنگنا رہا ہو یہ رات کے اس پہر کون گا رہا ہے ضرور ماریا ہوگی ایک تو یہ لڑکی بھی نا طلاق ہونے والی ہے اور ہال دیکھو ذرا اس لڑکی کا ابھی پوچھتی ہوں بھابھی جیسے ہی کمرے سے باہر آتی ہیں تو گنگانے کی آواز بند ہو جاتی ہے ماریا ماریا کہاں گئی سونے کا ارادہ نہیں اچانک بھابھی کو کسی چیز سے ٹھوکر لگتی ہے اور وہ نیچے گر جاتی ہیں یہ کیا تھا ابھی بتی چلا کر دیکھتی ہوں جیسے ہی بھابھی لائٹ چلاتی ہیں تو کیا دیکھتی ہے کہ امی اور ابو نیچے لیٹے ہوتے ان دونوں کی آنکھیں نیچے گری ہوتی ہیں بہو ذرا ہماری آنکھیں پکڑانا غلطی سے نیچے گر گئی دیکھ نہیں رہی کتنا خون نکل رہا ہے ہماری آنکھوں سے پکڑاو نا پکڑاو بہو ہاہاہا بھابھی چیخ مارتی ہیں اور
سیڑہیوں کی طرف بھاگتی ہے اور سامنے والے کمرے میں بھاگ جاتی ہے ان کی ہاتھ کانپ رہی ہوتے ہیں آواز تو کہیں گم ہوجاتی ہے ان سے کنڈی نہیں لگتی ابو امی بھی بھابھی کے پیچھے بھاگ رہے ہوتے ہیں کہاں جائے گی بچ کر ہاہاہا بھابھی خود کو الماری میں چھپا لیتی ہیں امی اور ابو دروازہ کھولتے ہے کہاں ہے بہو اپنی موت کو خوش آمدید نہیں کہے گی بہو ارے بہو کہاں ہے کب تک چھپاے گی خود کو ہمیں پتا ہے تو کہاں ہے آجا باہر
بہو ارے بہو کہاں ہے آجا نہیں تو جب ہم تجھے ڈھونڈے گے تو تجھے بڑی تکلیف ہوگی لگتا ہے ایسے نہیں آۓ گی باہر اچانک بھابھی کو کسی کے رونے کی آواز آتی ہے یہ آواز تو جانی پہچانی لگتی ہے باجی مجھے بچاؤ یہ تو شکیلہ کی آواز ہے بھابھی نے ڈرتے ڈرتے جب باہر تھوڑا سا منہ نکال کے دیکھا تو بھابھی کی چھوٹی بہن شکیلہ مدد کے کے پکار رہی تھی چھوڑ دو میری بہن کو چھوڑ دو جو چاھتے ہو مجھ سے لو میری بہن کو کچھ نا کہو بھابھی یہ کہتے ہوئے الماری سے باہر آجاتی ہے اچانک شکیلہ غائب ہو گئی اپنی بہن کے لئے کیسے تڑپ کر باہر آگئی ساس اور سسر اتنا بلاتے رہے تب توآئی نہیں سہی کہا تم نے جب بھابھی پیچھے مڑ کر دیکھتی ہے تو ایک نہایت خوفناک عورت جس کی آنکھیں باہر لٹک رہیں تھی بال سفید رنگ کے دانت شیر کی طرح نوکیلے جو صاف دکھائی دے رہے تھے لے جی سرکار ہمارا کام ختم اور آپ کا کام شروع بھابھی اس عورت کو دیکھ کر بیہوش ہو گیً
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بار بار بیل بجتی ہے آرہی ہوں کون ہے کون ہے کھولتی ہوں دروازہ صبر کرو بھائی ، ماریہ جب دروازہ کھولتی ہے تو سامنے ماریا کی بھابھی کی امی کھڑی تھی ارے انٹی آپ آئے اندر آۓ کیسی ہے آنٹی میں ٹھیک ہوں بیٹا تم سناؤ جی آنٹی بس زندگی گزار رہی ہوں بیٹا تمھارے بارے میں سنا بڑا افسوس ہوا جی آنٹی کیا کہہ سکتے ہے چلے آنٹی باتیں تو ہوتی رہیں گی آپ بھابھی کے کمرے میں چلیں میں آپ کے لئے چاۓ بنا کر لاتی ہوں اچھا بیٹا شکریہ
یہ لیں آنٹی آپ کی چاۓ، بیٹا یہ تمہاری بھابھی کو کیا ہوگیا ہے کچھ بول ہی نہیں رہی بس مجھے دیکھے ہی جا رہی ہے پتا نہیں آنٹی ہو سکتا ہے کے بھابھی کی طبیعت نا ٹھیک ہو آپ بھابھی سے باتیں کریں میں کام کرلوں اچھا بیٹا ٹھیک ہے بھابھی اپنی ماں کو ایسے دیکھ رہی تھی جیسے پہلے کبھی دیکھا ہی نا ہو آنٹی بہت پریشان ہوتی ہیں پر یہ سمجھ کر کے ہو سکتا ہے کے اس کی طبیعت ٹھیک نا ہو بات کو وہیں چھوڑ دیتی ہیں اور اپنے کمرے میں آرام کرنے کیلئے چلی جاتی ہیں (اپنا کمرہ مطلب گیسٹ روم ) آدھی رات کو جب آنٹی کی آنکھ کھلتی ہے تو آنٹی کو شور کی آواز آتی ہے یہ شور کی آواز کہاں سے آرہی ہے اچھا باہر چلکے دیکھتی ہوں شور کی آواز کچن سے آرہی ہوتی ہے کون ہے کچن میں اس وقت جب آنٹی کچن میں دیکھتی ہیں تو ایک پل کے لئے آنٹی کو یوں لگتا ہے کے ان میں جیسے جان ہی نہیں کیوں کے کچن میں ۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جب بھابھی کی آنکھ کھلتی ہے تو وہ اپنے آپ کو اسی کمرے میں رسی سے بندھا ہوا پاتی ہیں اور سامنے وہی خوفناک عورت کھڑی تھی اور اس کے ہاتھ میں ڈرل مشین (drill machine) تھی، بھابھی کے یہ دیکھ کر پسینے چھوٹ جاتے ہے پھر اس عورت نے ڈرل مشین چلائی، کیا چاہتی ہو مجھ سے یہ کیا کر رہی ہو ، اپنے کھانے کا انتظام کر رہی ہوں اور کیا وہ عورت چلا کر کہتی ہے اس کی آواز ایسی تھی جیسے بہت سی عورتیں مل کر بین کر رہی ہوں
امی جب کچن میں جاتی ہیں تو دیکھتی ہیں کے ان کی بیٹی فرش پر بیٹھی ہوئی تھی اور چھری سے اپنا بازو کاٹ کر اس میں سے گوشت نکال نکال کر کھا رہی تھی جیسے بھوکا جانور اپنا شکار کھاتا ہے اس کی امی نے یہ منظر دیکھ کر چیخ مار دی اچانک اس کی بیٹی نے اپنا منہ موڑا اس کا دھڑ اگے ہی تھا مگر چہرہ پیچھے کی طرف گھوم گیا اس کا منہ خون سے بھرا ہوا تھا وه اپنے ہاتھوں اور پاؤں پر رینگتے ہوئے اپنی امی کی طرف لپکی اور اس کے پیٹ میں پورے زور سے چھری گھونپ دی اس کی امی کے منہ سے خون نکلنے لگا جو بھابھی پیاسے کوے کی طرح پینے لگی پھر امی کا گوشت نکال کر کھانے لگی آنٹی تو نجانے کب کا دم توڑ چکی تھیں بھابھی نے اچھی طرح آنٹی پر سے ہاتھ صاف کیا اور اپنی امی کو ٹھکانے لگا کر بستر پر جا کر ایسے آرام سے سوگئی جیسے کچھ ہوا ہی نہیں تھا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بھابھی چلاتی رہیں اپنی زندگی کی بھیک مانگتی رہیں مگر اس بھیانک عورت نے بھابھی کی ایک نا سنی اور ان کے کان میں ڈرل مشین ڈال کر چلا دی بھابھی کے کان سے سفید مادہ خون کے ساتھ نکلنے لگا جسے اس بھیانک عورت نے بڑے مزے لے لے کر پیا پھر اس نے بھابھی کے منہ کے اندر ڈرل مشین ڈال کر چلا دی بھابھی کے منہ سے خون کا فوارہ پھوٹ پڑا اس کے بعد اس عورت نے بھابھی کے جسم پر جگہ جگہ ڈرل مشین کی مدد سے سوراخ کیے اور بھابھی کا خون تب تک پیتی رہی جب تک بھابھی مر نا گئیں جب بھابھی کا پورا جسم خون سے اچھی طرح خالی ہوگیا تو اس عورت نے بھابھی کو پیچھے قبرستان میں پھینک دیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بھائی نے دیکھا کے بھابھی کتنی دیر تک کمرے سے غایب رہی تو انہوں نے اس کے بارے میں پوچھا تو بھابھی نے کہا فکر نا کر اگلی باری تیری ہے بھائی نے کہا کیا مطلب بھابھی نے کہا مطلب جاننا چاہتا ہے چل میرے ساتھ بھائی بھابھی کے اس لہجے سے بہت حیران اور پریشان ہو گئے بھابھی بھائی کو اسٹور روم میں لے گئی بھائی نے دیکھا کے بھابھی کی شکل اچانک تبدیل ہو گئی اور ایک بہت خوفناک عورت کا روپ دھار گئی جس کا سر کٹا ہوا تھا اور سر کے اندر سے سارا گودا نکل کر باہر لٹک رہا تھا وہ عورت بہت خوفناک تھی اور خون سے اس کا سارا سفید لباس تر تھا اس عورت نے بھائی کو دیوار کی طرف دھکا دیا اور کلہاڑی لے کر بھائی کے جسم کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا بھائی کے جسم سے سارا خون اور گوشت باہر نکل آیا بھائی کی آنکھیں کھلی تھی جو کرب،درد اور خوف سے بھری ہوئی تھیں پھر اس عورت نے بھائی کے گوشت اور خون کو اچھی طرح کھایا اور بھائی کی خالی جسم کو قبرستان میں پھینک دیا ۔
(ہفتہ بعد)
ضرور کوئی نا کوئی بات تو ہے یہ لوگ قبرستان میں ہی تھے یہ میرا وہم نہیں ہو سکتا میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا تھا خیر جو بھی ہو پہلے کام نپٹا لوں پھر اس بارے میں سوچتی ہو
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بھابھی آنٹی چلی گئی کیا ،میں صبح جب ان سے ناشتے کا پوچھنے گئی تو وہ کمرے میں نہیں تھی ہاں چلی گئی وہ بہت دور بہت دور ہاہا چلے گئی بہت دور ، کیا مطلب بھابھی مجھے کچھ ٹھیک نہیں لگ رہا آپ کی طبیعت تو ٹھیک ہے نا ، ہاں مجھے کیا ہونا فٹ فاٹ تمھارے سامنے بیٹھی ہوں نہیں بھابھی کچھ تو غلط ہو رہا ہے جب کبھی میں امی بھائی یا ابو سے بات کرتی ہوں تو کبھی ہنس دیتے ہیں کبھی مجھے گھور گھور کر دیکھنے لگتے ہیں میری بات کا جواب بھی نہیں دیتے ہیں مرنے مارنے کی باتیں کرنے لگتے ہیں اور آپ کی حالت بھی ان سے کچھ مختلف نہیں اور کل قبرستان میں ۔۔۔۔۔۔۔ کیا کیا قبرستان میں بھابھی چونک جاتی ہیں نہیں نہیں کچھ نہیں بھابھی آپ آرام کرے میں چلتی ہوں ،کہیں اسے کوئی شک تو نہیں ہوگیا بھابھی خود سے کہتی ہیں جسے ماریا سن لیتی ہے ،بھابھی کس شک کی بات کر رہی ہیں ضرور کوئی خطرہ ہے جو گھر کے اردگرد منڈلا رہا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ماریا بچاؤ بچاؤ مجھے بھابھی ماریا کو چیخ چیخ کر پکارتی ہیں ،بھابھی کہاں ہیں آپ بھابھی کہاں ہیں آپ ،ماریا بھاگ جاؤ تم یہ تمہیں بھی مار دیں گے ہم نہیں بچ پاۓ مگر تم بچ جاؤ اپنے بچوں کو لے کر بھاگ جاؤ یہاں سے ماریا کی آنکھ کھل گئی ، بھابھی کیا کہہ رہی تھی کہاں بھاگ جاؤں ، ایک تو میں بھی نا یہ تو صرف خواب تھا جب ماریا بیڈ سے اٹھ کر ٹھنڈی ہوا لینے کے لئے کھڑکی کھولتی ہے تو آج پھر اس کا خاندان قبرستان میں ہی موجود تھا ، دیکھا یہ میرا وہم نہیں تھا یہ لوگ کل بھی یہیں موجود تھے اور بھابھی کی وہ شک والی بات ، مجھے اس راز کا پتا لگانا ہی ہوگا ، ماریا اپنے دماغ میں ایک ترکیب بناتی ہے اور کل کا انتظار کرتی ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اگلے دن ماریا گھر کا کام جلدی نپٹا لیتی ہے ، رات کو وہ کھانا کھانے سے پہلے ہی قبرستان میں چلی جاتی ہے اور اس جگہ کے قریب چھپ جاتی ہے جہاں اس نے اپنے گھر والوں کو دیکھا تھا اور اس طرح خود کو چھپاتی ہے کہ کوئی اس کو دیکھ نا پاۓ (ماریا اپنے گھر والوں سے کہہ کر آتی ہے کے میں اپنی سہیلی کے گھر جا رہی ہوں)، ماریا قریباً گھنٹہ انتظار کرتی ہے، گھنٹے بعد ماریا نے رونگٹے کھڑے کر دینے والی چیز دیکھی ،اچانک قبریں پھٹنے لگ جاتی ہیں ایک قبر سے ایک بہت خوفناک عورت نکلتی ہے اس کا سر کٹا ہوا تھا اور سارا گودا باہر لٹک رہا تھا ، ایک قبر سے سفید آنکھوں والی خوفناک عورت نکلی اس کے منہ پر جگہ جگہ خراشیں تھی ،ایک قبر سے سر کٹا نکلا ، ایک قبر سے سیاہ آنکھوں والی خوفناک عورت نکلی اس کی آنکھیں باہر لٹک رہی تھی ، ماریا نے دیکھا کے اس کے امی، ابو،بھائی اور بھابھی خود بخود ان کے سامنے (خوفناک مخلوق ) آجاتے ہیں ماریا کو ایسا محسوس ہو رہا تھا کے اس کا دل ابھی باہر آجاۓ گا ،لیکن پھر ماریا نے خود کو سنبھالا ، پھر ابو ان عجیب مخلوق سے مخاطب ہوتے ہیں ،جی سرکار آگے کا کیا حکم ہے ،ایک پریشانی ہے ان میں سے ایک ابو کو کہتا ہے (خوفناک مخلوق میں سے ) ماریا کے گلے میں ایک تعویذ ہے جو اس کی حفاظت کرتا ہے جس کی وجہ سے ہم اس کو دیکھ نہیں سکتے صرف تم لوگ ہی اسکو دیکھ سکتے ہو ( اس مخلوق کی آواز ایسی تھی جیسے بہت سے لوگ مل کر بین کر رہے ہوں )
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مسئلہ یہ ہے کے ماریہ اور اس کے بچوں کے پاس ایک تعویذ ہے جو کے ان کے گلوں میں بندھا ہوا ہے ، ماریا یہ سن کر اپنے گلے میں بندھا ہوا تعویز دیکھتی ہے جو اس کو اس کی ساس نے دیا تھا اس کی حفاظت کے لئے ، جس کی وجہ سے ہم اپنی شیطانی طاقتوں کی مدد سے اسے نہیں دیکھ سکتے نا ہی اس کو مار سکتے ہیں ، صرف تم لوگ ہو جو اسے مار سکتے ہو کیوں کے تم لوگوں کے پاس انسانی جسم ہے اگر ہم تمہارے جسم میں گھس بھی جائیں تو فائدہ کوئی نہیں کیوں کے انسانی جسم میں گھس کر ہماری تمام طاقتیں ناکارہ ہو جاتی ہیں ، اب ان خوفناک مخلوق میں سے سفید آنکھوں والی خوفناک عورت مخاطب ہوتی ہے ، تم لوگ اس کے اور اس کے بچوں کے گلے سے تعویز اتارنے کی کوشش کرو ،اگر تم لوگ ماریا اور اس کے بچوں کو مار دیتے ہو تو ہم وہ طاقتیں حاصل نہیں کر پائیں گے جس کے لئے ہم پانچ سو سال سے انتظار کر رہے ہیں ، سرکار کیسی طاقتیں کون سی طاقتیں آپ نے اس بارے میں ہمیں کچھ بتایا نہیں ،اس بار بھائی ان خوفناک مخلوق سے مخاطب ہوتے ہے ، سننا چاہتے ہو تو سنو اس بار سر کٹا بولتا ہے
"ہم لوگوں کا اس قبرستان پر 500 سال سے بسیرا ہے اس جگہ بہت سے لوگ رہنے آۓ اور ہم نے سب کو ایک ایک کر کے مار دیا ،دراصل ہم نے پچھلے پانچ سو سال سے بہت لوگوں کو مارا ہے اور یہ تمہارا خاندان آخری ہے اس خاندان کے سب افراد کو مارنے کے بعد ہم بہت طاقتور ہو جاۓ گے اور پھر تمام آدم خوروں چڑیلوں اور جنوں پر ہماری حکمرانی ہو گی لیکن اس کے لئے ضروری ہے کے ماریا اور اس کے بچوں کو ہم اپنے ہاتھوں سے خود ماریں ، اس کے بغیر ہم وہ طاقتیں حاصل نہیں کر پاۓ گے ، اب تم لوگ پہلے کسی بہانے سے تعویذ اتارو اگر اس طرح کام نہ بنے تو اس کو بیہوش کر دو پھر آرام سے تعویذ اتار لینا پھر ہم اپنا کم کریں گے لیکن ایک بات کا خاص خیال رکھنا کے جب ماریا کو تم بیہوش کرو تو اس کو اس طرح بیہوش کرنا کے وہ زندہ رہے اور مرنے نہ پاۓ اور ایک اور بات آج تو تم لوگوں نے ماریا کو باہر جانے دیا آئندہ ایسا نہیں ہونا چاہیے اگر وہ بھاگ گئی تو پھر ہم اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہو پاۓ گے اب جاؤ جلدی جاؤ اور اپنا کا شروع کرو ہاہاہا شروع کرو ہاہاہا جاؤ جلدی جاؤ "۔
جی سرکار ہم چلتے ہیں۔
ماریا یہ سب سن کر نڈھال ہوجاتی ہے، یہ سب سچ نہیں ہو سکتا میرے ابو میری امی بھائی اور بھابھی نہیں مر سکتے یہ سب کیسے ہو گیا، لیکن پھر ماریا کو اپنے بچوں کا خیال آتا ہے مجھے اپنے بچوں کو بچانا ہو گا وہ میرے پاس میرے اسد کی امانت ہیں ، خوفناک مخلوق کے جانے کے بعد ماریا اپنے گھر کی طرف بھاگ جاتی ہے ، ابو دروازہ کھولتے ہیں ماریا بیٹی آگئی تم کافی دیر لگادی چلو اندر آجاؤ ، ماریا کو اپنے ابو میں کوئی اجنبی شخص نظر آتا ہے ، ماریا کا بس نہیں چلتا کے وہ اس کا منہ نوچ لے اور اس سے پوچھے کے کہاں ہے اس کے سب گھر والے مگر وہ اپنے خوف اور غصّے پر قابو رکھتی ہے ، بیٹی ماریا یہ تم نے گلے میں یہ تعویذ کیوں پہنا ہے اس کو مجھے دے دو مجھے یہ سہی نہیں لگ رہا نہیں ابو یہ میری حفاظت کرتا ہے میں کسی قیمت پر اس کو نہیں اتاروں گی ، اچھا جیسی تمہاری مرضی اندر آجاؤ ، سامنے امی کھڑی ہوتی ہیں ارے ماریا بیٹی آگئی،زرا ماریا اپنے بالوں کو دیکھو کس قدر روکھے ہو گۓ ہیں آؤ تیل لگا دوں اور جو یہ گلے میں تم نے تعویذ پہنا ہے مجھے دے دو نہیں تو تیل کی وجہ سے خراب ہو جائے گا ، ماریا اپنے غصّے پر قابو نہیں رکھ پائی اور چلا کر بولی ، تم مکار لوگ اپنی بقواس بند رکھو کہاں ہیں میرے ابو ،امی ،بھائی اور بھابھی کہاں مار کے پھینکا تم نے ان کو ، کیا ہو گیا ماریا تم کو ہم ہی تمہارے ماں باپ ہیں ، بھائی اور بھابھی بھی یہ شور سن کر باہر آجاتے ہیں ،تم لوگ میرا یہ تعویذ اتر کر مجھے مارنا چاہتے ہو نہ جیسے میرے ابو امی کو تم نے مارا مگر میری بات سن لو میں ایسا ہونے نہیں دوں گی ،میرا اللہ میری حفاظت کرے گا ، اب جب تجھے سب پتا چل گیا ہے تو دوسرا طریقہ ہی اختیار کرنا پڑے گا اس کو پکڑ لو امی چلاتی ہیں ،ماریا وہاں سے بھاگ جاتی ہے اور کچن میں چھپ جاتی ہے ، سب ماریا کے پیچھے بھاگتے ہیں سواۓ بھابھی کے ماریا کچن کی کھڑکی سے نکل کر گھر کی راہداری میں آجاتی ہے پھر سوفے کے پیچھے چھپ جاتی ہے سامنے ماریا کو سیڑھیاں نظر آرہی ہوتی ہیں اور اوپر اس کا کمرہ جہاں اس کے بچے سو رہے تھے مگر سامنے بھابھی کھڑی تھیں ،سب ماریا کو پاگلوں کی طرح ڈھونڈ رہے تھے ،ماریا اس بات کا شکر ادا کرتی ہے کے اس نے کمرے کا باہر سے لاک(lock) لگا دیا تھا جس کی وجہ سے اس کے بچے محفوظ تھے ،اب ماریا نے اپنے دماغ میں ایک ترکیب سوچی اور بھابھی کے پاس چلے گئی وہ بھابھی سے کہتی ہے :
"ٹھیک ہے میں تعویذ اتار دیتی ہوں لیکن ایک بات کا خیال رکھنا" ،کیا بات؟ بھابھی پوچھتی ہیں ، ماریا پاس پڑا گلدان پکڑ کر بھابھی کے سر پر زور سے مارتی ہے اور بھابھی کو دوسری طرف دھکا دے کر اوپر کی طرف بھاگتی ہے ، بھابھی کراہتی ہیں اور ایک ہاتھ سے ماریا کا پاؤں پکڑ لیتی ہیں ،ماریا زور سے بھابھی کو جھٹکا دے کر اپنا پاؤں چھڑاتی ہے اور گرتی پڑتی دروازے کی جانب بھاگتی ہے ، بھابھی چلاتی ہیں پکڑو اسے یہ بھاگ رہی ہے ، امی بھائی اور ابو ماریا کی طرف بھاگتے ہیں ماریا جلدی سے لاک کھولتی ہے اور اندر جا کر جلدی سے کنڈی لگا لیتی ہے اور لاک لگا لیتی ہے پھر الماری کو دھکا دے کر دروازے کے سامنے کھڑا کر دیتی ہے تا کے دروازہ باہر سے کھولا نہ جا سکے ، ابو بھائی امی مسلسل دروازہ کھٹکھٹا رہے تھے بھائی کلہاڑی لے آۓ دروازہ توڑنے کے لئے ، ماریا اپنے بیڈ کے نیچے سے جلدی رسی نکالتی ہے اور کھڑکی کھول کر رسی کو بیڈ سے اچھی طرح باندھتی ہے اور رسی باہر کی جانب لٹکا دیتی ہے پھر ماریا بےبی کیریئر (baby carrier) نکالتی ہے چھوٹے بیٹے کو اس میں ڈالتی ہے اور بیٹی کو ہاتھ میں پکڑ کر کھڑکی سے باہر نکلتی ہے اور رسی کو پکڑ کر آہستہ آہستہ نیچے اترتی ہے ، کیوں کہ اونچائی اتنی نہیں تھی اس لئے اس کو اتنا ڈر نہیں لگا وہ جلدی سے نیچے اتر کر بھاگنے لگی وہ جتنے گھروں کے آگے سے بھاگ وہاں سے اسکو بہت خوفناک آوازیں ، چیخوں کی آوازیں آرہی تھی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بھائی اور ابو یہی سمجھ رہے تھے کے ماریا کمرے میں ہے مگر ماریا تو کب کی بھاگ چکی تھی لہٰذا جب انہوں نے دروازہ کھولا تو ماریا کمرے میں نہیں تھی ان سب کے منہ سے ایک دردناک چیخ نکلی کیوں کہ اب انھیں اپنے انجام کی فکر تھی انہوں نے کھڑکی سے بندھی ہوئی رسی دیکھی وہ بھاگ کر کھڑکی کے پاس نیچے دیکھنے کے لئے گئے مگر وہاں کوئی نہیں تھا وہ سب اب باہر کی جانب بھاگے مگر افسوس ماریا تو کتنی دور بھاگ گئی تھی اب وہ نیچے بیٹھ گئے اور بری طرح کی بھیانک چیخیں نکالنے لگے دوسری جانب تعویذ کی وجہ سے خوفناک مخلوق بھی ماریا کے فرار سے بےخبر تھی لہٰذا جب انہیں اس کا علم ہوا وہ غصّے سے تلملانے لگے وہ فوری تور پر ماریا کے خاندان کے پاس گئے اور انہیں جلا کر بھسم کر دیا اب انہیں اپنا خونی کھیل دوبارہ شروع کرنا تھا جو کے 500 سال تک جاری رہنا تھا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ماریا اور اس کے بچے شاید وہ پہلے خوش نصیب لوگ تھے جو اس خونی کھیل سے بچ پاۓ تھے ،ماریا اندھا دھند بھاگ رہی تھی اس کی ٹکر ایک کار سے ہوئی ، ماریا نیچے گر گئی ،ٹکر اتنی شدید نہیں تھی اس لئے اس کو ھلکی سی چھوٹیں آئ تھیں ، اس کی ٹکر جس گاڑی سے ہوئی وہ اس کے شوہر کی گاڑی تھی جو ماریا کو منانے آرہا تھا ، اسد آپ ،ماریا کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہ تھا اسد آپ نے وہ تعویذ پہنا ہے نہ جو امی نے آپ کو دیا تھا ، ہاں پہنا ہے ، پھر چلیں جلدی چلیں، اچانک ان کو چیخ کی آواز آئ ،تو انہوں نے دیکھا کے اشرف بھائی (اسد کا ڈرائیور ) ہوا میں محلق تھا اچانک ایک چھری اڑتی ہوئی آئ اور اشرف بھائی کے سر میں پیوست ہوگئی ،اشرف موقع پر ہی دم توڑ گیا ،چلیں اسد جلدی یہاں سے جلدی چلیں ،اسد اشرف کو گاڑی کی ڈگی میں ڈالتا ہے اور جلدی جلدی گاڑی کو چلاتا ہے کچھ منٹوں میں وہ گھر کے آگے موجود تھے ، ماریا نے سکھ کا سانس لیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اگلے دن ماریا اسد کو الف سے لے کر یہ تک ساری کہانی سناتی ہے ، ماریا کی اسد اور اپنی ساس کے ساتھ صلح ہو جاتی ہے ، اسد اس کالونی کے بارے میں پتا کرواتا ہے جہاں ماریا اور اس کے گھر والے رہتے تھے تو اس کو پتا چلا کے وہ جگہ آسیبی ہے جہاں سے آج تک کوئی واپس نہیں آیا ، اشرف بھائی کا گھر والا کوئی نہیں تھا لہٰذا اسد نے اس کی تدفین کروادی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(سال بعد)
ماریا دعا مانگ رہی تھی امی میں جانتی ہوں کے آپ کالا جادو کرتی تھی ، آپ پہلے تو کسی پیر بابا سے جادو کرواتی تھی مگر پھر آپ خود کالا علم کرنے لگی ،آپ نے حسد میں نہ جانے کتنے گھر خراب کیے یہاں تک کے اپنی بیٹی کو بھی نہ بخشا اور قسمت دیکھیں آپ کو کس موڑ پر لے آئ آپ کو کیسی بھیانک موت نصیب ہوئی سچ ہے:
"جو برا کرے گا وہ برا انجام پاۓ گا اور جو اچھائی کرے گا وو اچھا انجام پاۓ گا"(القرآن)
No comments:
Post a Comment