READ ONLINE
ڈراؤنی کہانی میری زبانی
(خوفناک اور سچے واقعات پر مبنی سلسلہ
وہ گھر ،میں نے اپنے بڑوں سے سنا تھا آسیب زدہ تھا،کیوں کے میں اتنی چھوٹی تھی کے ایسی باتوں کو سمجھ نہیں سکتی تھی ،سنا ہے کے جب میرے دادا ابو نے وہ گھر خریدا تھا تو ان کو پہلے ہی خبر دار کر دیا گیا تھا کے اس گھر میں آسیب ہے مگر میرے دادا ابو نے اس بات کو نظر انداز کر دیا ،خیر جب میری فیملی اس گھر میں داخل ہوئی تو ان کو بہت عجیب محسوس ہوا (میرے دادا ابو نے آسیب والی بات سب سے چھپا کر رکھی تھی) ،شروع شروع میں تو سب ٹھیک تھا مگر پھر حالات نے رخ بدلنا شروع کیا ،(میرے دادا اور دادی کے چھ بچے تھے تین بیٹے اور تین بیٹیاں ابھی صرف میرے ابو یعنی سب سے بڑے بھائی کی ہی شادی ہوئی تھی ،میرے دادا اور دادی پہلی منزل میں رہتے تھے ،تینوں بیٹیاں ان کے ساتھ جب کے تینوں بیٹے دوسری منزل میں قیام پذیر تھے )،ایک روز رات کے تین بجے اچانک مین دروازہ بجنے لگا پہلے آہستہ آہستہ پھر بعد میں وہ آواز تیز ہو گئی میرے دادا آواز سن کر اٹھ گئے مگر جب دروازہ کھولا تو باہر کوئی نہیں تھا ،دادا نے اپنا وہم سمجھا ،اگلے روز پھر یہی واقعہ پیش آیا ،بعد میں یہ روز کا معمول بن گیا ،تمام گھر والے بہت پریشان تھے ،پھر ایک روز جب دادی صبح اٹھی تو انہوں نے دیکھا کے گھر کی دہلیز پر خون کے قطرے گرے ہوئے تھے،پھر ہر روز ایسا ہونے لگا ،پھر سفید کپڑوں پر خون کے دھبے گرنے لگے ،گھر کے سامنے کبھی انسانی کھوپڑی تو کبھی گوشت پڑا ہوتا ،یہ سب چیزیں تو روز کا معمول بن گئی ،ایک روز میری امی سو رہی تھی کے ایک بہت لمبی عورت جس کا چہرہ بالوں سے ڈھکا ہوا تھا، وہ پوری کی پوری سیاہ تھی ،وہ امی کا گلا دبانے لگی ،امی پسینے میں شرابور ہو گئی ،ابو کو اٹھانا چاہا مگر آواز نہیں نکلی ،امی آج بھی یہ فیصلہ نہیں کر پاتی کے وہ سیاہ عورت ان کا خواب تھی یا حقیقت ،ایک روز میری امی ابو اور سارے گھر والے چھت پر سو رہے تھے کے امی کو محسوس ہوا کے کوئی ان کے پاس سے گزرا امی نے ابو کو اٹھایا تو ابو کو بھی ایسا ہی محسوس ہوا ابو نے پوری چھت چھان ماری مگر وہاں کوئی نہیں تھا پھر امی باتھروم گئی تو انہیں کسی کی اونچی اونچی سانس لینے کی آواز آنے لگی پھر انہوں نے محسوس کیا کے جیسے کوئی دیوار پر ناخنوں کی مدد سے چڑھ رہا ہو مگر پھر پھسل کر نیچے گر جاتا پھر اوپر جاتا اور دوبارہ پھسل کر نیچے آجاتا ،امی فوری طور پر باتھروم سے باہر آگئی کچھ دیر بعد انہیں ٹوٹی کے خود بخود چلنے اور بند ہونے کی آواز آنے لگی ،خیر وہ رات کسی نا کسی طرح کٹ گئی ،ایک روز میری پھپھو نے خواب میں نہایت بد شکل ہیولا دیکھا اور وہ بہت ڈر گئی ،ایک روز جیسے ہی میرے چاچو گھر میں داخل ہوئے تو ان پر پتھروں کی برسات ہوگئی ،غرض حالات نے بہت بری طرح کروٹ بدلی تھی ،کئی پیروں فقیروں سے دم درود کروایا مگر کوئی فائدہ نہیں ہوا ،ایک روز سب گھر والے شادی پر گئے تھے جب واپس آے تو اسٹور روم میں آگ لگی ہوئی تھی ،خیر کسی نا کسی طرح سے آگ بجھ گئی اور اتنا نقصان بھی نہیں ہوا ،اس واقع کے بعد میرے گھر والوں نے وہ گھر چھوڑ دیا ،اب جب بھی میں اس گھر کے بارے میں بات کرتی ہوں تو سب اس کو نظر انداز کرتے ہیں
No comments:
Post a Comment