اپنے محلے میں سب سے مشہور گھر کسی اور وجه سے نہیں اپنی بیوقوفیوں کی وجه سے کہا جاتا ہے اس گھر میں جو بھی جاتا ہے تو واپس سہی سلامت نہیں آتا ہے-آخر اس گھر میں ایسا ہے کیا۔ چاچی پینو بھی ایک دن غلطی سے ان کے گھر چلی گئ پھر ان کے ساتھ ہوا کیا آگے پڑھیے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔چاچی پینو نے گھر کا دروازہ بجایا ،چاچی کیا کر رہی ہو ،اسلم حیرت سے بولا ،باولے نظر نہیں آتا تم کو ہم دروازہ بجا رہے ہیں ،چاچی وہ تو میں دیکھ رہا ہوں پر یہاں مت جاؤ یہ کریزی فیملی(crazy family) والوں کا گھر ہے اگر تم چلے گئ تو بچ نہیں سکو گی ،اسلم بولا،ارے دفع ہو کچھ نہیں ہوتا میں بس چاۓ پیوں گئ اور آجاؤں گئ ،اتنے میں دروازہ کھلا اور چاچی اندر چلے گئ ،اسلم سر پکڑ کے بیٹھ گیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اسلام علیکم ! جی کون؟ ثمینه نے پوچھا میں چاچی پینو سب مجھے یہی کہتے ہیں سوچا تم سے مل آؤں ،اچھا کیا چاچی آجاؤ ،ثمینه بولی ،چاچی آگے چل دی اور ثمینه پیچھے پیچھے ابھی چاچی نے اندر قدم ہی رکھا تھا کہ ثمینه کا پاؤں پھسل گیا اور وہ دھڑام سے چاچی کے اوپر گر گئ اور چاچی بیچاری منہ کے بل نیچے گر گئ ،ہاۓ میری کمر توڑ دی چاچی درد کے مارے کراہ رہی تھی ،معاف کرنا چاچی ،ثمینه بولی اور چاچی کو اٹھا ک اندر لے گئ اور صوفے پے بٹھا دیا ،ارم بیٹا دو کپ ذرا چاۓ کے تو لے آؤ ،ثمینه چلائی ،چاچی نے اپنے سر میں ذرا خارش کی ،آۓ ہاۓ آنٹی مجھے تو لگتا ہے آپ کے سر میں جوئیں ہیں ،یہ کون چاچی نے پوچھا ،چاچی یہ نکی ہے میری بیٹی ،اچھا اچھا نہیں بیٹے میرے سر میں جوئیں نہیں ہیں ،نہیں چاچی میں آتی ہوں ،یہ بولتے ہی نکی نے چھلانگ ماری اور صوفے پر چڑھ گئ چاچی کے بال کھولے اور جوئیں ڈھونڈنے لگی ،ارے نہیں بیٹا چھوڑ دو بیٹی ،نا چاچی نا بڑی مشکلاں نال تا توں میرے ہاتھ لگی آں ہوں نی چھڈنا میں ،نکی بولی ،ادھر سے ارم چاۓ لے کر آئ ،ارم کا پاؤں لر کھڑا گیا اور ساری چاۓ چاچی کے منہ پر گر گئ ،آۓ ہیں میرا منہ ساڑ دیا چاچی چلائی ،چاچی چلائی جیسے ہی چاچی نے اٹھنے کی کوشش کی تو اسے اٹھا نا گیا ،جب چاچی نے پیچھے دیکھا تو نکی نے چاچی کے بال۔۔۔۔۔۔۔۔چاچی نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو نکی نے ان کہ بال صوفے کے ہینڈل کے ساتھ باندھ دیے تھے ،کھولو میرے بال میرا منہ جل رہا ہے ،چاچی مسلسل چلا رہی تھی ،نکی چاچی کے بال کھول،ثمینه نے کہا ،نکی نے سر پہ ہاتھ پھیرتے ہوئے کہا امی وہ نا میں نے چاچی کے بالوں کو صوفے کے ساتھ اچھی طرح باندھ دیا ،ساتھ میں سے اچھی طرح چپکا دیا اور دو تین کیل بھی ٹھوک دیے تاکہ چاچی اپنے بال نا کھول سکے ،ہاۓ ہاۓ میرے بال ہاۓ میرا منہ چاچی اونچی اونچی چلا رہی تھی ،ثمینه بیٹھی چاچی کا منہ غور سے دیکھ رہی تھی ،ہیں چاچی تم تو بہت ہو ،اے دفع ہو میرا منہ جل رہا ہے تجھے کی پڑی ہے ،میں کیسے اٹھوں میرا منہ جل رہا ہے اوپر سے تیری نکی نے میرے بال باندھ دیے،ایک منٹ چاچی ،ارم بیٹا ذرا ایک ڈول میں پانی لے آؤ اور چاچی کے بوتھے پہ پھینک دو ثمینه چلائی،اچھا امی،ارم نے جواب دیا ،ادھر سے مینا اور شینا کمرے سے لڑتے ہوئے نکلیں ،آج تو تجھے نہیں چھوڑوں گی مینا ،شینا چلائی ،شینا نے جوتا اتارا اور مینا کی طرف اوچھال دیا مینا چاچی کے پیچھے چھپ گئ اور جوتا سیدھا جا کہ چاچی کے منہ پر لگا ،ادھر سے ارم پانی کا ڈول بھر کر لائی اور چاچی کے منہ پر پھینک دیا ،چاچی مچھلی کی طرح تڑپی ،امی میں نا پانی اچھی طرح گرم کر کے لائی تھی تا کہ چاچی کے سارے جراثیم مر جاۓ،ارم بولی ،بیوقوف ٹھنڈا پانی لا ،ثمینه چلائی ،ارم ڈول لے کر بھاگ گئ ،ثمینه چاچی کا چہرہ غور سے دیکھ کر بولی فکر نا کرو چاچی ابھی بھی تم کافی ہو ،بھابھی یہ hکون ہے ؟؟مینا بولی ،یہ ہماری محلے دار ہیں ،اچھا ،مینا نے جواب دیا ،میں اپنے بالوں کا کیا کروں اب ،چاچی بولی ،انکو تو اب کاٹنا ہی پڑے گا ،ثمینہ بولی ،پھر تو یہ بال میں کاٹوں گی مینا بولی ،نہیں میں کاٹوں گی شینا بولی ،مینا نے چاچی کے بالوں کو ایک طرف سے پکڑ لیا جب کے شینا نے دوسری طرف سے ،میں کاٹوں گی نہیں میں کاٹوں گی دونوں چاچی کے بالوں کو کھینچ رہی تھی کبھی چاچی کا منہ ادھر جاتا کبھی ادھر ،مینا شینا کیا بدتمیزی ہے کمرے میں جاؤ دونوں ،ثمینه نے دونوں کو ڈانٹا ،دونوں کمرے میں چلی گئ اور ارم ایک بار پھر پانی کا ڈول بھر کر لے آئ اور چاچی کے منہ پر پھینک دیا، ہاۓ سکون ملا چاچی بولی ،ثمینه اٹھ کر کمرے میں چلے گئ،توبہ توبہ یہ عورتیں ہیں یا چڑیلیں ،چاچی کانوں کو ہاتھ لگاتے ہوئے بولی ،اتنے میں ثمینه اندر سے قینچی لے آئ ،چلو جی چاچی تمہارے بال کاٹیں ،نہیں نہیں مجھے بال نہیں کٹوانے ،چاچی رونے والا منہ بنا کر بولی ،نہیں چاچی کٹوالو بال یہ بہت برے لگ رہے ہیں ،یہ کہتے ہی ثمینه نے چاچی کے بالوں کو پکڑا اور انھیں کترنے لگی ،ثمینه نے چاچی کے چھوٹے چھوٹے بال کاٹ دیے ،چاچی دیکھلو اب بالکل لگ رہی ہو ،ثمینہ بولی ،آج سے چاچی کا نام چاچی پینو نہیں بلکہ چاچی ہے ،نکی بولی ،میں جارہی ہوں میں نے نہیں رکنا یہاں ،ارے چاچی کہاں چل دی ارم تمہارے لئے کھانا بنا رہی ہے وہ کھاتی جانا ،یہ سن کر چاچی وآپس آکر صوفے پر بیٹھ گئ ،ہاۓ لڑکیوں کہاں مر گئ سب کی سب جی اماں یہاں ہے دیکھیں چاچی پینو آئ ہے،ثمینه بولی ،یہ کون ہیں ثمینه؟،چاچی نے پوچھا چاچی یہ میری ساس ہیں ،سلام اماں ،چاچی نے کہا ،اے یہ اماں کس کو بول رہی ہے ،اماں ہوگی تو تیرا پورا خاندان ،30 40 سال تو تجھ سے چھوٹی ہی ہوں گی میں ،اماں غصے سے بولی ،اچھا چھنی کاکی تیری کیا عمر ہے ،چاچی نے بھی غصّے میں سوال کیا ؟؟؟ 27 کی تو ہوں میں اور یہ ثمینه 8 سال کی ہے یہ ،ارم بیٹا کاکے کا بدل دو اس نے گندا کردیا ،ثمینه بولی ،اچھا امی ،آج دیکھنا آج تو میں اس کو نشانے میں ڈال کر رہوں گی ارم نکی سے مخاطب تھی ،ارم نے کاکے کا اتارا اور اسے کی طرف اچھالا ،جو کے چاچی کے ساتھ پڑا تھا ،چاچی اور اماں کے درمیان عمر کے معاملے پر بحث ہو رہی تھی کے اتنی دیر میں سیدھا چاچی کے منہ پر آلگا ،نشانہ مس ہوگیا ،ارم افسردہ ہو کر بولی،چاچی غصّے سے لال پیلی ہوگئی ،ثمینه اے ثمینه ادھر آ کیا تم لوگ مہمانوں کی اسی طرح خاطر مدارت کرتے ہو ؟؟جی خالہ مہمان تو اللّه کی رحمت ہوتے ہیں ہم تو سب کا بڑا ہی خیال کرتے ہیں پر پتا نہیں جو ایک دفع ھمارے گھر آتا ہے دوبارہ نہیں آتا ،ثمینه نے افسردہ ہو کر جواب دیا ،اب میں بھی دوبارہ نا آؤں ،یہ کہہ کر چاچی تیزی سے باہر کی جانب بھاگ گئ ،ارے چاچیسنو تو مگر چاچی نے ایک نا سنی ،چھت پر اکرم کھڑا پٹاخے کو آگ لگا رہا تھا آگ لگا کر اس نے پٹاخہ نیچے پھینک دیا اتفاق سے نیچے چاچی آگئی اور پٹاخہ چاچی کے اوپر پھٹ گیا ،چاچی چھلانگیں مارتی ہوئی باہر کو بھاگ گئ ،bye bye چاچی اکرم ہنستا ہوا بولا،اسلم نے چاچی کی جو صورت دیکھی وہ اپنی ہنسی نا روک پایا ،چاچی کے عینک کی ایک ٹانگ ٹوٹ گئ تھی ،اور عینک دوسری ٹانگ کے سہارے چاچی کے کان پر لٹک رہی تھی ،چاچی کہ منہ پر ہلکی ہلکی کالک لگی ہوئی تھی،اور چھوٹے چھوٹے بال سیدھے کھڑے ہوئے تھے ایسے محسوس ہو رہا تھا جیسے چاچی کو کرنٹ لگ گیا ،کیا ہوا چاچی پی لی چاۓ ؟؟اسلم نے ہنستے ہوئے پوچھا ،چاچی دم دبا کے وہاں سے بھاگ گئ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اگلے دن خالہ غفوراں crazy family والوں کہ گھر کے اگے کھڑی دروازہ بجا رہی تھی ،کیا ارادے ہیں خالہ ،اسلم نے پوچھا ،چاۓ پینے آئ ہوں،خالہ نے منہ بنا کر جواب دیا ،اسلم نے مسکرا کر منہ دوسری طرف کر لیا ،اتنے میں دروازہ کھلا اور خالہ اندر گھس گئ تھوڑی دیر بعد اسلم کو دھڑام سے گرنے کی آواز آئ ،لو جی خالہ اب خیر مناؤ ،اسلم ہنستا ہوا وہاں سے چلا گیا(کیسی لگی کہانی ؟؟ کیا آپ کے گھر کہ پاس ایسی کوئی crazy family ہے)
ختم شد
No comments:
Post a Comment